Friday, August 17, 2012

سکھوں کی شناخت امریکہ میں ان کے لیئے وبال بن گئی

امریکہ میں 9/11 کے بعد سکھوں کے لیئے بڑی مشکل پیدا ہو گئی۔ ان کی داڑھی اور پگڑی سے انھیں طالبان سمجھا جانے لگا اور اس بنا پر کئی بار حملے ہوئے۔ ابھی 5 اگست کو ریاست وسکانسن میں ان کے گردوارہ پر کسی انتہا پسند عیسائی نے حملہ کیا اور چھ ہلاک اور بیسیوں زخمی کر دیئے۔
سکھوں کو مسلمان سمجھنا نئی بات نہیں۔ انگریزوں نے جب ریلوے کو ایران کے اندر تک توسیع دی تو آخری سٹیشن پر بہت سے ملازم کیش دھاری (داڑھی اور پگڑی والے) سکھ تھے۔ ایرانی سمجھے کہ یہ بڑے زاہد لوگ ہیں۔ چنانچہ وہ کہتے، "زاہدان آمدہ اند" (زاہد لوگ آئے ہیں)۔ انھی کی وجہ سے شہر، جس کا نام دزرد آب (پانی چور) تھا، زاہدان کہلانے لگا۔
جنوبی ایشیا میں ہندوئوں اور مسلمانوں کی ظاہری شناخت صدیوں سے واضح چلی آ رہی تھی۔ سکھوں کے گوروئوں نے اپنے پیروکاروں کی الگ شناخت بنانے کا سوچا۔ چنانچہ انھین "پنج ککارے" پہننے کا حکم دیا گیا، یعنی پانچ اشیا جن کے نام ک سے شروع ہوتے ہیں:
کیش (سر کے بالوں کا جوڑہ)،
کنگھہ (بال سنوارنے کے لیئے)،
کڑہ (کلائی پر)،
کچھہ (انڈرویئر) اور
کرپان (چھوٹی سی تلوار ذاتی حفاظت کے لیئے)۔
اس کے علاوہ تین باتوں پر زور دیا گیا: دستار، گفتار اور کردار۔ خاص طریقہ سے باندھی گئی دستار اس جوڑہ کو بھی چھپاتی ہے، جو بالوں سے بنایا جاتا ہے۔ جوڑہ میں بال اتنے لمبے ہوتے ہیں کہ کھولیں تو گھٹنوں سے نیچے تک چلے جاتے ہیں۔ اتنی لمبائی کی وجہ یہ ہے کہ بالوں کو کبھی بھی لوہا نہ لگانے کا حکم ہے، یعنی قینچی، استرہ، وغیرہ سے جسم کے کسی حصہ کے بال کاٹنا منع ہے۔
الگ شناخت کے لیئے حکم دیا گیا کہ مرد نام کے آخر میں "سنگھ" اور عورتیں "کور" لگایا کریں۔ جب سکھ 1950 کی دہائی میں کثرت سے انگلستان (اور بعد میں امریکہ اور کینیڈہ) میں آباد ہونے لگے تو نام کے آخر میں "سنگھ" ہونے کی بنا پر سنگسب سب کو ایک ہی کنبہ کے فرد سمجھا جانے لگا۔ پھر امریکہ میں درمیانی نام کا صرف پہلا حرف لکھنے کا رواج تھا۔ چنانچہ سکھوں نے "سنگھ" کو تو "ایس" بنا دیا اور آخر میں ذات یا گائوں کا نام لگانے لگے، جیسے پرکاش ایس ڈھلوں، اور مونٹک ایس اہلووالیہ۔
شناخت کا ایک انوکھا طریقہ ایک ریاست کے سکھ راجہ کو سوجھا۔ اس نے کم آمدنی کی بنا پر طے کیا کہ پولیس والوں کو وردی نہ دی جائے۔ اس کی بجائے وہ عام کپڑے پہنا کریں۔ شناخت کے لیئے ہر رینک کے لیئے داڑھی کی لمبائی مخصوص کی گئی۔ یعنی، جتنا بڑا عہدہ، اتنی لمبی داڑھی۔ ایک دن ایک شخص بڑی خوداعتمادی سے ایک تھانہ میں داخل ہوا اور تھانہ دار سے معائنہ کے لیئے مختلف رجسٹر لانے کے لیئے کہا۔ تھانہ دار نے رجسٹر تو پیش کر دیئے لیکن سوچنے لگا کہ یہ کلین شیو شخص کس عہدہ کا افسر ہے۔ آخر ہمت کر کے کہہ ہی دیا، "سر، معافی چاہتا ہوں داڑھی نہ ہونے کی بنا پر میں آُپ کا رینک نہ جان سکا۔" افسر نے جواب دیا، "میں خفیہ والا ہوں۔ ہمارے بالوں کی کم یا زیادہ لمبائی ناف کے نیچے ہوتی ہے۔" 

0 Comments:

Post a Comment

<< Home