Thursday, July 26, 2012

مالی پریشانیوں میں گھرے اخبار مالکان کو مشورہ

نیا اخبار نکالنا عشق کرنے کی طرح ہوتا ہے۔ حقیقت کا پتہ اس وقت چلتا ہے جب مشکلات سر پر پڑتی ہیں، جیسا کہ حافظ شیرازی کہتے ہیں

کہ عشق آساں نمود اول ولے افتاد مشکلہا      
جب اخراجات پورے نہیں ہوتے تو کوتاہ اندیش مالکوں کو تنخاہیں نہ دینا یا ملازموں کو برخاست کرنا بچت کا سب سے آسان طریقہ نظر آتا ہے جبکہ ملازم کسی بھی ادارہ کا سب سے قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔ انھیں چاہیئے کہ اچھے اور دل لگا کر کام کرنے والے ملازموں کو ہرگز ہرگز نہ جانے دیں اور نہ ہی انھیں مالی پریشانیوں میں ڈالیں۔ (مشہور کمپیوٹرکمپنی، آئی۔ بی۔ ایم۔، کے بانی نے ایک دفعہ کہا تھا کہ میرا سب کچھ تباہ ہو جائے اور صرف میرے ملازم میرے پاس ہوں تو میں آئی۔ بی۔ ایم۔ کو نئے سرے سے کھڑا کر لوں گا۔)
اصل میں مالکوں اور ان کے ساتھ کام کرنے والوں کو اخبار کے تمام پہلوئوں سے پوری آگاہی نہیں ہوتی۔ صرف ادارتی امور پر ہی دست رس ہو پاتی ہے۔ چنانچہ انھیں سمجھ نہیں آتی کہ کیسے آمدنی بڑھائیں اور وہ بھی بالکل جائز طریقوں سے۔ چنانچہ وہ سالہا سال کے تجربہ کے باوجود اخبار کامیابی سے ہم کنار نہیں کر سکتے۔ انھین عملہ نکالنے کی غلطی نہیں کرنی چاہیئے۔ اس کے علاوہ بھی اخراجات کم کرنے اور آمدنی بڑھانے کے کئی طریقے ہیں۔ اگر انسان خود کو عقل کل سمجھے تو پھر ناکام ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگتی۔
کسی بھی اخبار کو آسانی سے پیروں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ پیسہ کا کھیل نہیں بلکہ ذہن کی آماج گاہ ہے۔ مشکل یہ ہے کہ ہمارے ہاں اخبار شروع کرنے اور پھر اسے چلانے والے سمجھتے ہیں کہ انھیں سب کچھ آتا ہے۔ چنانچہ حیرانی کی بات نہیں کہ بیشتر اخبار مسائل میں گھرے ہیں یا ڈوبنے والے ہیں۔
ویسے جس شخص کو شہرت، دولت اور اقتدار میں سے کسی ایک کی بھی خاہش ہو، اسے اخبار نکالنا ہی نہیں چاہئے۔ یہ تو بے لوث اور جذبہ والوں ہی کا کام ہے۔

0 Comments:

Post a Comment

<< Home