Thursday, July 26, 2012

پہلے یا دوسرے مصرع کی تلاش

    چو کفر از کعبہ برخیزد، کجا ماند مسلمانی؟
مصرع کا مطلب ہے کہ جب کعبہ ہی سے کفر اٹھنے لگے تو مسلمانی کہاں جائے؟ کسی نے پوچھا کہ اس کا پہلا یا دوسرا مصرع کیا ہے؟
مصرع وزن میں ہے تو اس کے آگے پیچھے بھی کچھ ہوگا۔ پہلی کوشش میں ایک عظیم شاعر اور ایک ممتاز عالم سے پوچھا لیکن وہ لاعلم تھے۔ سوچا کہ انداز شیخ سعدی کا لگتا ہے۔ چنانچہ ان کی مشہور تصنیف، "گلستان،" نکال کر کھنگالی۔ تاہم گوہر مقصود ہاتھ نہ آیا۔
آخر میں انٹرنیٹ سے رجوع کیا کہ آج کل یہ تحقیق کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ایرانی اور افغان فارسی کی کئی ویب سائیٹ پر اکیلے اسی مصرع کا حوالہ کئی جگہ ملا۔ لیکن بغیر دوسرے مصرع کے۔ ایک جگہ اس کے ساتھ یہ مصرع تھا:
چو کافر پرورَد مسجد، چه سود احکام قرآنی؟                        
(جب کافر مسجد کی دیکھ بھال کرے تو قرآن کے احکام کا کیا فائدہ؟)
ایک اور جگہ یہ مصرع ملا
چو دزد از خانه برخيزد کجا ماند نگهباني
(جب چور گھر ہی سے نکل آئے تو نگہبانی کیسے ہوگی)
        دونوں صحیح معلوم نہیں ہوتے۔ لگتا ہے تک بندی ہے۔ نیچے دی گئی ویب سائیٹ پر تو اسے پہلا مصرع لے کر لکھی گئی پوری نظم ہے۔
ایک فارسی ویب سائیٹ پر اس مصرع کو "ضرب المثلھای زبان اردو" میں شامل کیا گیا ہے، جیسے "پدرم سلطان بود،" جو ہیں تو فارسی میں لیکن صرف اردو میں استعمال کے لیئے وضع کردہ ہیں۔
        اگر انٹرنیٹ کا بھرپور استعمال ہو رہا ہوتا تو اردو کی کسی سائیٹ سے بھی پتہ چل جاتا کہ صرف ایک ہی مصرع ہے یا دو میں سے ایک۔ لیکن ہم پر کسی سامری نے ایسا جادو کر دیا ہے کہ ہم خط نستعلیق کے بچھڑے کی پوجا ہی نہیں چھوڑ رہے۔ اس کی وجہ سے دو دہائیاں پیچھے رہ گئے ہیں۔ دنیا میں 56 زبانیں عربی خط استعمال کرتی ہیں لیکن سوائے اردو کے سب نسخ میں لکھی جاتی ہیں۔ یہاں تک کہ پنجابی کو چھوڑ کر ہماری تمام علاقائی زبانیں بھی نسخ میں لکھی جاتی ہیں۔ لیکن ہم ہیں کہ ناکارہ گھوڑہ کو سینے سے لگائے ہوئے ہیں۔
کرنے والا کام یہ ہے کہ کلاسیکی شاعری اور نثر کو انٹرنیٹ پر ڈالا جائے تاکہ تحقیق کرنے والوں کو نہ صرف مصرع بلکہ کسی ایک لفظ کو بھی ڈھونڈنا ہو تو دقت نہ ہو۔ اب تک جو مواد دستیاب ہے وہ حروف کی بجائے گرافک کی شکل میں ہے۔ یعنی یا تو کتاب کا عکس دے دیا جاتا ہے یا ان پیج میں کمپوز کر کے GIF میں تبدیل کر لیا جاتا ہے۔ دونوں صورتوں میں کسی ایک لفظ کی تلاش ممکن نہیں۔
کرنا یہ ہوگا کہ ان پیج کا 3.11 یا بعد کا کوئی ورشن استعمال کیا جائے۔ جو کچھ پہلے سے کمپوز کیا ہوا موجود ہو اسے اس پروگرام میں تبدیل کر لیا جائے۔ یونیکوڈ (UNICODE) سے مطابقت رکھنے والے کسی اور پرگرام سے بھی کام لیا جا سکتا ہے، جیسے مائیکروسافٹ ورڈ 2007 یا بعد کا کوئی ورشن۔
ضروری نہیں کہ کوئی ایک ادارہ یا فرد یہ کام کرے۔ ہر کوئی اپنی پسند کی کتابوں کی کمپوزنگ کر کے اپنی اپنی ویب سائیٹ پر ڈال دے۔ مثلا، اقبال اکیڈمی علامہ اقبال کی کلیات کمپوز کر کے اپنی ویب سائیٹ پر ڈال دے۔ افراد بھی اپنے اپنے پسندیدہ مصنفین کی کتابیں کمپوز کریں۔ جیسے جیسے یہ مواد انٹرنیٹ پر آتا جائے گا، تحقیق کرنے والوں کو آسانی ہوتی جائے گی۔ (البتہ کاپی رائیٹ والی کتابیں ناشر کی مرضی سے یا کاپی رائیٹ ختم ہونے پر انٹرنیٹ پر آ سکیں گی۔)
اس ساری کاوش سے کیا فائدہ ہوگا؟ کالج کے زمانہ میں پاکستان پبلیکیشنز (حکومت پاکستان) کے عربی رسالہ، "الوعی،" میں کسی عرب نے لاہور کے بارے میں مضمون میں لکھا کہ انگریز شاعر، جان ملٹن، کی کتاب، "پیراڈائیز لاسٹ" (Paradise Lost) میں بھی لاہور کا ذکر ہے۔ کئی سو صفحات کی کتاب میں ایک ایک سطر دیکھ کر اپنے شہر کا نام ڈھونڈنا تو بہت مشکل تھا۔ انگریزی ادب کے استادوں سے پوچھا لیکن کسی کو معلوم نہ تھا۔ آخرکار 1990 کی دہائی میں ایک ڈسک ملی، جس میں 5000 انگریزی کتابوں کا پورا متبن تھا کمپیوٹر مِن ڈال کر  ٹائیپ کیا تو کچھ نہ ملا۔ پھر سوچا کہ ہو سکتا ہے ملٹن کے زمانہ میں آج والے ہجے نہ ہوں۔ چنانچہ e مٹا کر کلک کیا تو ٹھک سے یہ سطر سکرین پر آ گئی:
To Agra and Lahor of great Mogul
(اشارہ شہنشاہ اکبرکی طرف تھا، جس کے دونوں صدر مقام تھے۔)
یوں چالیس سال بعد تجسس کی تسکین ہوئی۔ اگر کل کاشغر کا رہنے والا اقبال کے کلام میں اپنے شہر کا نام ڈھونڈنا چاہے تو اسے آسانی سے متعلقہ شعر مل جانا چاہئیئے:
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیئے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر

0 Comments:

Post a Comment

<< Home